ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
مِیر فضل الرحمان دستر خوانرائے یوسف رضا دھنیالہاِن دنوں میں کچھ دنوں کے لئے آزاد کشمیر کے شہر میرپور میں مُقیم ہوں، جہاں DHQ سے فزیوتھراپی کروانے کے بعد واپس D-4 آتے ہوئے راستے میں دوپہر کے وقت سیکٹر B-4 میں کچھ دن سے مِیر فضل الرحمان دستر خوان پر میں مزدوروں و محنت کشوں کا ایک ہجوم دیکھتا رہا جہاں روزانہ میرپور آزاد کشمیر کے مزدوروں کو مُفت لنچ کروایا جاتا ہے ۔مُشاہدہ کرنے کی غرض سے ایک دن میں بھی اندر چلا گیا تو دیکھا کہ نیچے ہال میں ایک سو لوگ بیٹھ چکے تھے، لہذا نئے آنے والوں کو اُوپر کھُلی چھت پر بھیجا جا رہا تھا جہاں پر بھی ایک سو کرسیوں پر پہلے سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے، لہذا زائد لوگوں کو انتظار کے لئے ایک طرف کھڑا کر دیا گیا، اور جب دو سو لوگ بیک وقت کھانا کھا چکے تو پھر مزید دو سو لوگوں کو کھانا کھلایا گیا جن میں بذاتِ خود میں بھی شامل تھا، جبکہ جب ہم کھانا کھا کر باہر نکلے تو ڈیڈھ، دو سو کے لگ بھگ مزید لوگ بھی سڑک پر جمع ہو چکے تھے۔لہذا اُس دن چھ سو کے لگ بھگ لوگوں کے مفت لنچ کرنے کا ایک بہترین انتظام میں نے خود مشاہدہ کیا تو میں نے مُنتظمین سے اس عوامی خدمت کی سوشل میڈیا پہ کوریج کی خصوصی اجازت مانگی تو اُنہوں نے مشروط طور پر رضامندی کا اظہار کر کے اگلے ہی روز مجھے دن گیارہ بجے مدعو کر لیا ۔لہذا آج میں سول ہسپتال میرپور سے فزیوتھراپی کروانے کے بعد گیارہ بجے سے قبل ہی دسترخوان پر پہنچ گیا جہاں مجھے فری لنگر کی اِنچارج محترمہ باجی پروین مِیر صاحبہ سے مِلوایا گیا ۔باجی پروین میر صاحبہ نے بتایا کہ اُن کے شوہرِ نامدار میر فضل الرحمان رحمتہُ اللّٰہ علیہ نے 1981ء میں اپنے شہر کو صاف سُتھرا رکھنے کے لئے رضاکارانہ طور پر "میر ڈور ٹو ڈور ربش ریموول سروس" شروع کی جس کے تحت میرپور ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 102 تاريخ : پنجشنبه 25 اسفند 1401 ساعت: 20:15

ڈھول کی تھاپ پر رقصاں شیعت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 100 تاريخ : پنجشنبه 25 اسفند 1401 ساعت: 20:15

ایران اور سعودی عرب معاہدہ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 102 تاريخ : پنجشنبه 25 اسفند 1401 ساعت: 20:15

کبھی آئیں ناں آشتیانمنظور حیدریآئیے آج آشتیان کی سیر کریں۔ سردیوں کا موسم ہے اور برف باری بھی جاری ہے۔ اس دفعہ کچھ زیادہ ہی برفباری ہو رہی ہے ۔ ایران جانے والے ضرور اس شہر کو دیکھیں۔ یہاں ایران و عراق جنگ کے آثار آج بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ قدیمی و تاریخی شہر قم المقدس سے مغرب کی طرف تقریباً ۱۰۲ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔چھوٹے چھوٹے ٹیلوں کے دامن میں وسیع و عریض کھیت ،اور کھیتوں میں برف ہی برف، جس سمت بھی نگاہ اٹھا کے دیکھیں ایسا لگتا ہے کہ گویا قدرت نے اس پورے علاقے کو سفید لحاف سے ڈھانپ دیا ہے ۔ جی ہاں ! چند دنوں سے وقفے وقفے کے ساتھ مسلسل برف باری کے کیا کہنے ۔ ان دنوں موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے بہت سارے سیّاحوں نے آشتیان کا رخ کر لیا ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر اپنی آب و ہوا اور کچھ دیگر سیاحتی خصوصیات کی وجہ سے اپنا دلکشی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔شہر کے ارد گرد سیاوشان، آھو،ورسان و گرگان جیسے چھوٹے چھوٹے خوبصورت گاوٴں آباد ہیں ۔میرے لئے سب سے دلکش مقام سیاوشان میں موجود حضرت فاطمہ صغریٰ سلام اللہ علیھا کا روضہ ہے۔یہ حضرت فاطمہ معصوم سلام اللہ علیہا قم کی چھوٹی بہن ہیں ۔پورا سال زائرین مختلف جگہوں سے اس بی بی س کی زیارت کے لیے یہاں تشریف لاتے ہیں ۔یہاں روضے پہ آنے والے زائرین کے لیے بہت بہترین انتظامات بھی کیے گئے ہیں، اگر زائرین یہاں رات گزارنا چاہیں تو کمرے بھی دستیاب ہیں۔آشتیان چونکہ اراک(جو کہ ایران کا ایک صنعتی شہر ہے) ، قم اور تہران کے درمیان واقع ہے تو مسافر یہاں سے آتے جاتے یہاں کی مشہور سوغات جسے *فتیر* کہا جاتا ہے اپنے عزیز و اقارب کے لے ضرور لے کے جاتے ہیں۔ فتیر کے ساتھ ساتھ یہاں کا صابن(صابون سنتی) پورے ایران میں مشہور ہے۔یہاں بہت سی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 102 تاريخ : يکشنبه 7 اسفند 1401 ساعت: 13:44

فکرِاقبال پر جرمن افکار کی تاثیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍️ رائے یوسف رضا دھنیالہ ،جہلم۔ پنجاب۔ پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نِطشے، فِطشے، دانتے اور گوئٹے کو پڑھ لو تو اقبال کو سمجھنے میں ذرا دِقت نہیں رہتی کیونکہ اقبال کی شاعری، فلسفے، فکر، ترنگ، اُمنگ، سوچ کی گہرائی، افکارِ نو اور جذبوں میں جوش جرمن فلاسفے، شُعرأ اور فلسفیوں کو ہی پڑھ اور جان کر آیا تھا۔جرمنی میں قیام کے دوران اقبال کی جو فکری تشکیل ہوئی اُس نے ایک نئے اقبال کو جنم دیا، اور وہ شاعرِ ہندی، مُفکرِ پاکستان اور مسلمان قوم کا ترجمان بن کر سامنے آیا۔اقبال کا مردِ مومن، شاہین اور فلسفہء خودی جرمن شعرأ کا ہی رہینِ منت تھا جسے اقبال نے اس خوبصورتی سے اردو اور فارسی زبانوں میں سمویا کہ اقبال ایک طرف شاعرِ ہندی کہلایا تو دوسری طرف وہ برصغیر و ایران و توران کے مسلمانوں کی خودی اور غیرت و حمیت، اور قومی آزادیوں کا ترجمان بن گیا۔جرمن شعرأ نے جو استعارے اپنی ڈچ قوم کی عظمت و برتری کے لئے استعمال کئے تھے، اقبال نے اُن استعاروں اور تشبیہات کو استعمال کر کے اپنی مسلمان قوم کا لہو گرما دیا جس کے نتیجے میں برصغیر میں ایک نئی اسلامی سلطنت وجود میں آ گئی۔اقبال کی شاعری کو جرمن شاعری کا چربہ اور اقبال کو جرمن فلاسفی کا محض مترجم اِس لئے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ بے شک اقبال جرمن دانش، فلسفے، شعراء اور یورپ کی صنعتی ترقی سے متاثر اور سیراب تو ضرور ہوا لیکن اُس نے اردو اور فارسی میں افکارِ نو اور انقلابی رمق کو اپنے الفاظ، اپنے اسلوب، اور اپنی لہر، بحر اور قومیت کے اپنے تصور کے ساتھ کچھ اس حُسن وخوبی کے ساتھ سمویا کہ اپنی مسلمان قوم کے بچے بچے کو اس نے مردِ آہن بنا دیا۔جرمن شعرأ کی آئیڈیل اُن کی اپنی جرمن قوم تھی جس کی بنیاد ڈچ یا آریا نسل کے ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 124 تاريخ : يکشنبه 7 اسفند 1401 ساعت: 13:44

فکر و نظر آمار جہانِ اسلام فراموش شدہ موضوعات ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 92 تاريخ : يکشنبه 7 اسفند 1401 ساعت: 13:44